Full sad poetry , Sadness Poetry in Urdu- Pashtourdu
Full sad poetry because people like it very much. That is why I have found the poems of famous poets in various books. Urdu poetry Sad is famous all over the world and the reason for its popularity is to tell the truth in poetry.Many people search for sadness Poetry in Urdu Social Media Bio. Some people like to read. So we’ve found a lot of about 2,000 poems for you. Most people like Urdu Poetry with pictures, so we have filled this gap and mentioned Urdu seeds with poetry pictures.
There are poems of different poets in this poem and they are taken from different books and this is because we have found Urdu sad poetry. Well, there are millions of poems but we have found your favorite poems which are sad poetry. ۔ So below are a lot of poems that are in the text as well as in the form of pictures that you can easily copy and download the ones you like.
====== Urdu Full Sad Poetry =====
شوق محبت میں کچھ نہ رہا حسرتوں کے سوا”
“نیند بھی بک گئی دیدار یار کی لالچ میں
پوچھا جو اس نے حال بڑی مدتوں کے بعد “
” کچھ پڑگیا ہے آنکھ میں یہ کہہ کے رو پڑے
” ﻣﯿﺮﺍ ﺩُﺷﻤن ﻣﺮﮮ ﺍﻧﺪﺭ ﮨﯽ ﭼُﮭﭙﺎ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﮯ
ﻣﺠﮫ ﮐﻮ ﺧﻮﺩ ﺍﭘﻨﯽ ﻃرﻑ ﺗِﯿﺮ ﭼﻼﻧﮯ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ “
” محبت کسی کو عزت دینے کا نام ہے
لیکن لوگ محبت کے نام پہ ذلیل کرتے ہیں “
” ہر بار تیرے بچھڑنے پہ تیرے پاؤں پڑا میں
اے شخص تجھے اس بار دل سے خداحافظ “
آنکھ سے نیند کا تعلق ٹوٹ گیا ہے “
“کیوں تیرا میرا ساتھ چھوٹ گیا ہے
” ڈھیر باتیں ہیں ڈھیر شکوے ہیں
خود سے کرتی ہوں خود سے لڑتی ہوں “
اکتوبر رہ گیا آدها_____نومبر آنے والا ہے”
“تیری یادوں کو لے کر پهر ____ دسمبر آنے والا ہے
” قُربت تو بڑی چیز ہے اے جانِ تمنا
اس دل کی تسلی کو تیرا نام بہت ہے “
” سنا ہے 40 آمین سے دعا قبول ہوجاتی ہے
میرے دل میں بھی ایک دعا ہے پلز امین بول دیں “
” میں اداس لوگوں کو ہنسا دیتا ہوں
مجھ سے اپنے جیسے لوگ دیکھے نہیں جاتی “
” لوٹ کے آ نہیں پاؤں گا میری راہ نہ دیکھ…!!
جانے والے نے يہ کہنا بھی گوارا نہ کیا “
” یہ شام کی اداسی برسوں کی باسی
سوچوں میں گم فقط تیرا انتظار ہے “
” اسے بھی اس کے مسائل نے روک رکھا ہے
ہمارے ساتھ بھی تقدیر کا معاملہ ہے “
” میری موت کے بعد اہلِ دل کی محفلوں میں جاکر
میری شاعری لڑے گی____ میرے خون کا مقدمہ “
ڈھیر باتیں ہیں ڈھیر شکوے ہیں “
” خود سے کرتی ہوں خود سے لڑتی ہوں
” نہ جانے آخر اتنا درد کیوں دیتی ہےیہ دنيا
ہنستا ہوا انسان بھی دعآوَں میں موت مانگتا ہے “
” کوئی تو ہے منیرؔ جسے فکر ہے مری
یہ جان کر عجیب سی حیرت ہوئی مجھے “
” کیا پتہ ساری تمنائیں دھواں ہو گئی ہوں،
کچھ نکلتا ہی نہیں دل سے سوائے، ہائے “
” پھر پلٹ رہی ہیں سردیوں کی سہانی شامیں
پھر اسکی یاد میں جلنے کے زمانے آئے “
=== Urdu Poetry Sad SMS ===

” آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر
جس کے ہوتے ہوئےہوتے تھے زمانے میرے “
” وہ یار کسی شام، خرابات میں آئے
یوں ہو تو مزہ میل ملاقات میں آئے “
” اب ذکرِ زمانہ ہے تو ناراض نہ ہونا
گر نام تمہارا بھی کسی بات میں آئے ”
” اچھا ہے تنّوع ترے اندازِ ستم میں
کچھ رنگِ مروّت بھی اگر ساتھ میں آئے ”
” اک عمر سے جیسے نہ جُنوں ہے نہ سکوں ہے
یارب کوئی گردش مرے حالات میں آئے ”
” یہ سال بھی اچھا تھا کہ یاروں کی طرف سے
کچھ اب کے نئے زخم بھی سوغات میں آئے ”
” ہم ایسے فقیروں سے محبت سے ملا کر
تا اور بلندی ترے درجات میں آئے ”
” ساتھ اُس کے فرازؔ ایسے بھی دن رات گزارے
اب جن کا مزہ صرف حکایات میں آئے ”
” غم کے ہاتھوں مرے دل پر جو سماں گزرا ہے
حادثہ ایسا زمانے میں کہاں گزرا ہے ”

” زندگی کا ہے خلاصہ وہی اک لمحۂ شوق
جو تری یاد میں اے جان جہاں گزرا ہے ”
” حال دل غم سے یہ ہے جیسے کسی صحرا میں
ابھی اک قافلۂ نوحہ گراں گزرا ہے ”
” بزم دوشیں کو کرو یاد کہ اس کا ہر رند
رونق بار گہ پیر مغاں گزرا ہے ”
” پا بہ گل جو تھے وہ آزردہ نظر آتے ہیں
شاید اس راہ سے وہ سرو رواں گزرا ہے ”
” نگرانیٔ دل و دیدہ ہوئی ہے دشوار
کوئی جب سے مری جانب نگراں گزرا ہے ”
” حال دل سن کے وہ آزردہ ہیں شاید ان کو
اس حکایت پہ شکایت کا گماں گزرا ہے ”
” وہ گل افشانیٔ گفتار کا پیکر سالکؔ
آج کوچے سے ترے اشک فشاں گزرا ہے ”
اب تو آواز بھی دو گے تو نہیں آئینگے ”
” ٹوٹنے والے قیامت تک کی انا رکھتے ہیں
میں سراپا بیزاریت ہوں ، لوگ مجھے ”
” جاننے کے بعد چھوڑ دیتے ہیں
تُو میرے درد کی تضحیک نہیں کر سکتا”
” چھوڑ دے زخم اگر ٹھیک نہیں کر سکتا
دیکھ میں جبری محبت کا نہیں ھوں قائل”
” سو تجھے کھینچ کر نزدیک نہیں کر سکتا
برسات کا بادل تو دیوانہ ہے کیا جانے ”
” کس راہ سے بچنا ہے کس چھت کو بھگونا ہے
نہ نیند ہے آنکھوں میں نہ کوئی حسرت ”
” کتنا سادہ سا رہ گیا ہوں میں تیرے بغیر
کتنوں کے ساتھ کھیلی ہو ”
” -افسوس پھر بھی اکیلی ہو
گواہی کیسے ٹوٹتی معاملہ خدا کا تھا
میرا اور اسکا کا رابطہ تو ہاتھ اور دعا کا تھا
اُن مسیحاؤں سے کیا درد کا درماں ہوگا
جن مسیحاؤں کو بیمار بُرے لگتے ہیں
اب میری نیند میں کیا خلل”
”آخری بار سو رہا ہوں!
ہم مسافر یوں ہی مصروف سفر جائیں گے”
”بے نشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے
کس قدر ہوگا یہاں مہر و وفا کا ماتم”
”ہم تری یاد سے جس روز اتر جائیں گے
جوہری بند کئے جاتے ہیں بازار سخن”
”ہم کسے بیچنے الماس و گہر جائیں گے
نعمت زیست کا یہ قرض چکے گا کیسے”
”لاکھ گھبرا کے یہ کہتے رہیں مر جائیں گے
شاید اپنا بھی کوئی بیت حدی خواں بن کر”
”ساتھ جائے گا مرے یار جدھر جائیں گے
فیضؔ آتے ہیں رہ عشق میں جو سخت مقام”
”آنے والوں سے کہو ہم تو گزر جائیں گے
میں کُل ملاؤں تو اتنے نہیں ملے مجھ کو”
”جو غم تمہاری محبت کی مد میں آ گئے ہیں
آج بھی اس کے پیار کے جملے سبز ہیں اور سنہرے ہیں !”
”آج بھی ایک نیا پن سا ہے اُس کی بات پرانی میں
”جب سے تو نے مجھے دیوانہ بنا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے”
”آئے تو یوں کہ جیسے ہمیشہ تھے مہربان
بھولے تو یوں کہ گویا کبھی آشنا نہ تھے”
”کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دلِ داغ دار میں”
”ہمسروں سے دور رہ کر بھی گزارا نہ ہوا
-فاصلے گھٹتے رہے لیکن وہ یارا نہ ہوا”
”چاہ کر بھی رسم دنیا سے نباہ کرنہ سکے
ہم کسی کے نہ ہوۓ کوئ ہمارا نہ ہوا”
اب یہ تیری مرضی، اُس کو دیکھ یا اُس کی باتیں سُن”
”ایک فقیر ہے سامنے تیرے، اک درویش کہانی میں
وہی قصے ہیں وہی بات پرانی اپنی”
”کون سنتا ہے بھلا رام کہانی اپنی
ہر ستمگر کو یہ ہمدرد سمجھ لیتی ہے”
”کتنی خوش فہم ہے کمبخت جوانی اپنی
روز ملتے ہیں دریچے میں نئے پھول کھلے”
”چھوڑ جاتا ہے کوئی روز نشانی اپنی
تجھ سے بچھڑے ہیں تو پایا ہے بیاباں کا سکوت!’
”ورنہ دریاؤں سے ملتی تھی روانی اپنی!
قحطِ پندار کا موسم ہے سنہرے لوگو!
کچھ تیز کرو اب کے گرانی اپنی
دشمنوں سے ہی اب غمِ دل کا مداوا مانگیں
دوستوں نے تو کوئی بات نہ مانی اپنی
آج پھر چاند افق پر نہیں ابھرا محسن
آج پھر رات نہ گزرے گی سہانی اپنی
اک تیری بات کے جس بات کی تردید محال
اک میرا خواب کہ جس خواب کی تعبیر نہیں
دیکھو نا ٹوٹ پھوٹ گیا جابجا وجود میرا
تم میرے دوست تھے ؛ خیال نہ رکھ سکے میرا
دِل سے رُخصت ہُوئی کوئی خواہش
گِریہ کچھ بے سبب نہیں آتا
درد سہتے ہوئے گزری تو ہے اپنی لیکن
ساری دنیا کے سمیٹے ہیں مگر درد والم
جسم اپنا تھا مگر جان تو تھی خالق کی
ہم تو قرطاس رہے اس کے رہے لوح و قلم
اک بار لکھوں اور قلم توڑ ہی ڈالوں
اک ایسی مجھے میرے خدا نعت عطا ہو
بس دھول مدینہ کی لگے جسم پہ میرے
تا عمر مرے واسطے ساکت یہ ہوا ہو
میں ناز کروں بخت پہ یوں تابہ قیامت
رونے کو میسر جو مجھے غار حرا ہو
پھر اس طرح جنت بھی طلب کون کرے گا
آقا ترے قدموں تلے سونے کی جگہ ہو
بھنور میں مشورے پانی سے لیتا ہوں
میں ہر مشکل کو آسانی سے لیتا ہوں
درد مندوں سے نہ پوچھو کہ کدھر بیٹھ گئے
تیری مجلس میں غنیمت ہے جدھر بیٹھ گئے
ہے غرض دید سے یاں کام تکلف سے نہیں
خواہ ادھر بیٹھ گئے خواہ ادھر بیٹھ گئے
نجانے پہلی نظر کیوں حلال ہوتی ہے
کسی کے حُسن پہ پہلی نظر ہی مہنگی پڑی
چمن میں ’’پھول نہ توڑیں‘‘ لکھا تھا سو ہم نے
گلاب زادی کو پہنا دی تتلیوں کی لڑی
کسی کا زُلف کو لہرا کے چلنا ، اُف توبہ!
شرابِ نابِ اَزل کے نشے میں مست پری
وُہ بولتا ہے تو کانوں میں شَہد گھولتا ہے
مریضِ قند پہ قدغن ہے اُس کو سننے کی
کلی کو چھوڑ کے نقشِ قدم پہ بیٹھ گئی
قلم ہلائے بنا تتلی نے غزل کہہ دی
اٹھا کے جام شب مہتاب پیتے تھے
کوئی حساب نہ تھا بے حساب پیتے تھے
شراب عشق سے کچھ اسطرح کی نسبت تھی
ھزار کر کے بھی ھم اجتناب پیتے تھے
یہ وہ جگہ ھے یہاں ھم کھبی محبت کا
نشے میں ڈوب کر جامِ شراب پیتے تھے
مٹھاس کوثر و تسنیم یاد آتے تھے
کسی کے ہاتھ سے جب جھک کے آب پیتے تھے
گئے وہ دن کہ ھم فصلِ بہار میں آکاش
لبوں سے چوم کر عطر گلاب پیتے تھے
ہ خوابِ سبز ہے یا رُت وہی پلٹ آئی
چھتوں پہ گھاس ہَوا میں نمی پلٹ آئی
کچھ اس ادا سے دُکھایا ہے تیری یاد نے دل
وہ لہر سی جو رگ و پے میں تھی پلٹ آئی
تِری ہنسی کے گُلابوں کو کوئی چھُو نہ سکا
صبا بھی چند قدم ہی گئ پلٹ آئی
خبر نہیں وہ مِرے ہمسفر کہاں پہنچے
کہ رہگزر تو مِرے ساتھ ہی پلٹ آئی
کہاں سے لاؤ گے ناصر وہ چاند سی صورت
گر اتفاق سے وہ رات بھی پلٹ آئی
گرتے ہوئے لوگوں کو اُٹھانے میں مزا ہے
اور ظلم کی دیوار گرانے میں مزا ہے
جس آنکھ میں ہوتی ہے زمانے کی خدائی
اُس آنکھ کو پھر آنکھ دکھانے میں مزا ہے
ظلمت کا اگر راج مسلسل ہو جہاں میں
پھر مردہ ضمیروں کو جگانے میں مزا ہے
جس وقت نظر آئے شکاری کا ٹھکانا
ٹہنی سے پرندوں کو اُڑانے میں مزا ہے
جس رات یتیموں کو ہو راشن کی ضرورت
کندھوں پہ کوئی بوجھ اُٹھانے میں مزا ہے
غاصب کو بتایا ہے فقیروں کا عقیدہ
لاوارثوں کا ساتھ نبھانے میں مزا ہے
تلوار ہے گردن پہ یہ انصاف کہاں ہے؟
تلوار پہ تلوار گرانے میں مزا ہے
ظالم سے کہو ظلم بڑھانے کا مزا لے
فریاد خدا کو بھی سنانے میں مزا ہے
فرعون دوبارہ سے اگر آ بھی گیا ہے
پھر رستے سمندر میں بنانے میں مزا ہے
جن آنکھوں سے اٹھتے ہوں بہاروں کے جنازے
اُن آنکھوں میں کچھ پھول کھلانے میں مزا ہے
حالات بنا دیتے ہیں جس گھر کو جہنم
جنت اسے بےباک بنانے میں مزا ہے
ہم تو آنسو ہیں ہمیں خاک میں مل جانا ہے
میتوں کے لیے ڈولی نہیں آیا کرتی
موت نے یاد کیا ہے کہ مظفر اس نے
اپنی مرضی سے تو ہچکی نہیں آیا کرتی
ہم کہاں تم کہاں جا بسے کیا نصیب
کون ہیں لوگ وہ جو ترے ساتھ میں
تم مرے خواب گر تم مری چشم تر
تم اگر تھے جہاں تھا مرے ہاتھ میں
بہت ہے بارش سنگِ ملامت
مگرہم صورتِ کہسار چُپ ہیں
تم کو سو لوگ میسر ہیں رفاقت کے لئے
تم “نہ ہونے” کی اذیت کو کہاں سمجھو گے
اک حویلی ہوں اس کا در بھی ہوں
خود ہی آنگن خود ہی شجر بھی ہوں
اپنی مستی میں بہتا دریا ہوں
میں کنارہ بھی ہوں بھنور بھی ہوں
”آسماں اور زمیں کی وسعت دیکھ
میں ادھر بھی ہوں اور ادھر بھی ہوں”
”خود ہی میں خود کو لکھ رہا ہوں خط
اور میں اپنا نامہ بر بھی ہوں”
”داستاں ہوں میں اک طویل مگر
تو جو سن لے تو مختصر بھی ہوں”
”ایک پھل دار پیڑ ہوں لیکن
وقت آنے پہ بے ثمر بھی ہوں”
”اتنا لٹے ہیں مہر و مروت کی آڑ میں
ہم سے کسی نے ہاتھ ملایا تو ڈر گئے”
”وہ کیوں نہ روٹھتا میں نے بھی تو خطا کی تھی
بہت خیال رکھا تھا بہت وفا کی تھی”
”تکلیف مٹ گئی مگر احساس رہ گیا
خوش ہوں کہ کچھ نہ کچھ تو میرے پاس رہ گیا”
”اتنا بھی ناامید دل کم نظر نہ ہو
ممکن نہیں کہ شام الم کی سحر نہ ہو”
”ترے وعدوں پہ کہاں تک مرا دل فریب کھائے
کوئی ایسا کر بہانہ مری آس ٹوٹ جائے”
”خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
ایسی تنہائی کہ ر جانے کو جی چاہتا ہے”
What is Sad Poetry ?
Poems in which the lover expresses his heartache when he is separated from or separated from his beloved are called sad poetry.
Why People Like Sad Poetry?
People like sad poetry because it calms their heart and they read and listen to sad poems to reduce separation and heartache and sad poetry is liked by those who have the same situation in real life. Be what is described in the poems.
There are more people who like Urdu poetry. What are the reasons?
Since great poets have passed in the world, in Arabia, in Europe, in America, but the biggest reason for the popularity and popularity of Urdu poetry is to narrate poems based on truth and experience.
Does listening to sad poetry give peace to the lover? Is it true?
Yes, there is no doubt that if a lover listens to poetry, his heart is relieved. But the lyrics must be true.