Mufti Aziz ur Rehman | pashtourdu
سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر ایک ہل چل مچا ہوا ہیں کہ مفتی عزیز الرحمان کون ہیں اس نے کیا کیا ہے؟ وہ غلط ہیں یا ٹھیک اس پر الزام لگایا گیا ہیں یا سب کچھ سچ ہیں لھذا ان سب باتوں اور غلط فہمیوں کا تفصیلا نیچے وضاحت ذکر ہیں ایک بار ضرور پڑھ لیں۔
جامعہ اشرفیہ جو کہ لاہور میں واقع ہیں۔ اس میں مفتی عزیزالرحمان نامی ایک استاد تھے۔ جوکہ مدرسے کے سرباہ بھی تھے لیکن کچھ روز پہلے ان کی بد کرداری کی وجہ سے اسکا علمی پگڑی خاق میں مل گئی ۔ مدرسہ ھذا میں ایک طالب علم جس کا نام صابر شاہ تھا۔ وہ اس کا بدفعلی کا شکار ہوا تھا جس کی وجہ سے مفتی عزیزالرحمان کا بہت بدنامی ہوئی۔ ذرائع کے مطابق بچے نے سوشل میڈیا پر رپورٹ بھی دائر کی تھی کہ اگر مجھے انصاف نہیں ملا تو میں خود کشی کرلونگا۔
لھذا کچھ دن پہلے مدرسے کی طرف سے ایک ویڈیو جوکہ سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہوا ہیں ۔ جس میں مفتی عزیز الرحمان ایک شاگرد کے ساتھ نعوذبااللہ بد فعلی میں ملوث ہیں۔ اس وجہ سے صارفین میڈیا میں بہت غم و غصہ پایا گیا ہیں۔ اور ہونا بھی چاہئے کیونکہ ایک عالم عوام کا سردار اور رہنما ہوتا ہیں اگر وہ ایسے کاموں میں شکار ہوجائے تو عوام سے کیا گلہ۔ چونکہ مفتی عزیزالرحمان صاحب نے اپنا ویڈیو بھی جاری کی ہیں جس میں انہوں نے اپنا صفائی کا بیان دیا ہیں لیکن ان کے مزید حرکات بھی کچھ ٹھیک نہیں تھے اس لیے انکے بیان نے کچھ فرق لاحق نہیں کیا۔
پولیس نے جمعرات کو رحمان ، اس کے بیٹوں اور دو دیگر نامعلوم افراد کے خلاف مولوی کی ایک ویڈیو کے بعد مقدمہ درج کیا ، جس میں ایسا لگتا ہے کہ ایک طالب علم کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے ، جس نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کو جنم دیا۔ ۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس مدرسہ پہنچی تو یہ معاملہ ایک طالب علم کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔ طالب علم نے کہا کہ رحمان نے اس کے ساتھ جنسی زیادتیکی اور پھر مولوی کے بیٹوں نے اسے بلیک میل کرنے اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کردیں۔ طالب علم نے متنبہ کیا ، “اگر انصاف نہ کیا گیا تو میں خودکشی کروں گا۔” اس سے ایک دن پہلے ہی مدرسے کے ناظم نے کہا تھا کہ مولوی کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے۔ ناظم اسداللہ فاروق نے کہا کہ رحمان اور ان کے بیٹوں سے مدرسہ چھوڑنے کو کہا گیا تھا اور ایجنسی ان کے کسی بھی عمل کی ذمہ دار نہیں ہے۔
کیا سب علماء ایسے ہیں؟
سوشل میڈیا جوکہ بغیر دلیل کا پلندہ ہیں اور اگر کسی کے پیچے پڑھ جائے تو اللہ معاف کریں۔ علماء کرام کی شان بہت اعلٰی اور افضل ہیں ایک عالم یا ایک غلط حرکت کی وجہ سے ہمیں کھی علماء اور عالم پر انگلی نہیں اٹھانی چاہیئے۔ کیونکہ علم اللہ تعالٰی کا صفت ہیں اور یہ صفت اللہ تعالٰی خاص لوگوں کو عطا کرتے ہیں ۔ اگر ایک عالم مفتی سے گناہ ہوجائے تو اس گناہ کی وجہ سے بلکل سزا ملنی چاہیے لیکن علم اور علماء کے خلاف باتیں کرنا ایمان کی کمزوری اور کفر کے نزدیک بات ہیں لھذا ہمیں علماء کو بدنامی سے بچانا ہیں۔ اس بات کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ گناہگار کو سزا نہیں ہونی چاہیے ۔ سزا بلکل ہونی چاہیے لیکن ایک غلطی کی وجہ سے یا کسی ایک شخص کی وجہ سے سارا قبیلہ بدنام کرنا ایک کم عقلی اور بعض کی دلیل ہیں۔