Kasam Khana Kaisa Hai | Qasam in islam

Kasam Khana Kaisa Hai | Swearing Meaning in Urdu, English

What is the type? How is the swearing?

Swearing is like a wall to make something or matter mandatory Swearing is an unnatural process. Swearing takes place when there is no trust in each other. If the oath is taken for the sake of something or for the sake of survival of the matter, then it is not a sin. But sin is when it contradicts the oath. Allah says (interpretation of the meaning): “Allah does not accuse you of nonsense.” It should be eaten without any problem, like if someone says I swear to God I am sleeping now. So he will not be blamed, but it is not a good deed and Allah Almighty says, “But you will be caught. Then when you swear in a matter and do not complete it, it means That is, if you swear in a matter, you have to do it. It becomes necessary and obligatory.

Kasam Khana Kaisa Hai / Swearing Meaning in Urdu

قسم کھانا ایک غیر فطری عمل ہے ۔ قسم کھانا تب ہوتا ہیں جب ایک دوسرے پر اعتبار نہ ہو۔ اگر قسم کسی چیز کیلئے کھایا جائے یا کوئی معاملے کی بقا کیلئے کیا جائے تو اسکا گناہ نہیں ہیں ۔ لیکن گناہ تب ہوگی جب قسم کی مخالف ہوجائے۔ اللہ تعالٰی قرآن مجید میں فرماتے ہے۔ کہ ” اللہ تعالٰی تمارا مواخدہ نہیں کرتا لغوہ قسم پر ” لغوہ وہ قسم ہوتا ہے۔ جو بغیر کسی معاملے کھایا جائے جیسا کہ اگر کوئی کہے کہ خدا قسم میں سوتا ہوں تو اس پر مواخذہ نہیں ہوتا لیکن اچھا عمل نہیں ہیں۔ اور فرماتے ہے کہ ” لیکن تمھارا مواخذہ ہوگا ۔ تب جب کوئی معاملے میں تم قسم کھاؤن گے اور اسکا اتمام نہیں کرتے۔ مطلب یہ ہوا کہ اگر کسی معاملے میں قسم کھایا جائے تو وہ کام پورا کرنا لازم اور فرض ہوجاتا ہیں ۔ 


Jhooti Kasam Khana 

جھوٹی قسم کھانا ایک بدترین گناہ ہے کیونکہ اگر کوئی شخص کوئی شخص سیگریٹ پیتا ہیں اور اس باپ پوچھے کہ تم نے سیگریٹ تو نہیں پیا اور وہ قسم کھائے کہ خدا قسم یا قرآن کی قسم میں نے سیگریٹ نہیں پیا۔ تو یہ قسم اس لیے بدترین ہے کیونکہ اس میں ایک گنا ہ کا کام شامل ہے اور پھر اس پر قسم کھانا دورسرا گناہ ہے ۔لھذا جھوٹی قسم کھانے کی دو گناہ ہے ۔ اور اس پر کفارہ لازم ہوتا ہے اور گناہگار بھی ہے۔ لھذا جھوٹ پر قسم کھانے سے بہتر ہے کہ ایسا کام نہ کریں جس کیلئے جھوٹی قسم کھانی پڑھے۔ 


Maa Baap ki Kasam Khana

قسم کھانا ایک عقد اور معاملے کی بقا کیلئے اللہ تعالٰی کو حاضر ناظر مان کر کیا جاتا ہے۔ لھذا اگر اللہ تعالٰی کے علاوہ ماں باپ، سریا  جانور کی قسم کھایا جائے تو یہ ٹھیک نہیں ہے اور کھانے والا گنہگار ہوگا۔ اور یہ عمل کفار مکہ اور مشرکین کا تھا۔ انہوں نے ماں باپ اور بتوں پر قسم کیا کرتے تھے ۔ جس کی تردید اسلام نے کیا ہے۔


Quran ki Qasam Khana

قرآن مجید کی قسم کھانا یا اس پر ہاتھ رکھ کرقسم کرنا عرف کی وجہ سے علماء کرام نے جائز کیا ہے۔ کیانکہ وہ بھی اللہ کا کلام ہے ۔ تو اس پر قسم کرنا کچھ ھد تک ٹھیک ہے۔ اور قرآن مجید پر قسم کھانے سے معاملہ لازم ہوجاتا ہے لھذا اسکو پورا کرنا واجب ہے۔ اگر پورا نہ کیا جائے تو کفارہ ہوگا اور گناہ بھی ملے گی۔


 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *